مندرجات کا رخ کریں

اسپینوزا

ویکی اقتباس سے

باروخ اسپینوزا (1632–1677) سترھویں صدی کا ایک ممتاز ولندیزی فلسفی تھا۔ اس کا پورا نام بارخ سپینوزا تھا۔ اس کے آبا و اجداد یہودی تھے وہ اندلس سے ترک وطن کر کے ہالینڈ آئے تھے۔

سپینوزا عقلیت پسند تھا۔ اس کے نزدیک خدا اور فطرت کے قوانین ایک ہی چیز ہیں۔ اخلاقیات (Ethics) اس کی اہم تصنیف ہے۔


اقوال

[ترمیم]

سپائی نوزا کا فلسفہ اور اقوال کافی متاثر کن ہیں مثلاً وہ کہتا تھا ”جب تم دنیا کو ضرر پہنچاتے ہو تو دراصل خدا کو ضرر پہنچاتے ہو اور جب تم کسی اور کو نقصان پہنچا رہے ہوتے ہو تو دراصل اپنا خسارہ کر رہے ہوتے ہو۔“ سپائی نوزا کے آباواجداد تو یہودی تھے لیکن سپائی نوزا فطرت (god of nature) کے خدا ہونے پہ یقین رکھتا تھا۔ آئیے سپائی نوزا سے اس کے خدا کو جانتے ہیں: ”دعائیں کرنا بند کرو، ہاتھ چھاتیوں پر رکھنا (عبادت کرنا) بند کرو، میں صرف تم سے یہ چاہتا ہوں کہ دنیا میں نکلو اور اپنی زندگی سے لطف اندوز ہو۔ میں چاہتا ہوں، تم گیت گاؤ، مزے کرو اور جو کچھ میں نے بنایا اس سے لطف اندوز ہو۔ ان سیاہ اور تاریک عبادت گاہوں میں جانا بند کرو جو تم نے خود بنائے ہیں اور انہیں میرے گھر کا نام دیا ہے۔ میرا گھر پہاڑوں میں ہے، دریاوں، جھیلوں اور ساحلوں پر ہے۔یہاں میں رہتا ہوں اور تمارے لیے اپنی محبت کا اظہار کرتا ہوں۔ اپنی مشکل زندگی کے لیے مجھے مورد الزام مت ٹھہراو میں نے تمہیں کبھی نہیں کہا کہ تم گنہگار ہو۔ مجھے خوفناک مت پاو، میں نہ تمہیں پرکھتا ہوں نہ تم پر تنقید کرتا ہوں، نہ غصہ ہوتا ہوں، نہ تم سے تنگ آتا ہوں نہ سزا دیتا ہوں۔ میں سرچشمہ محبت ہوں۔ مجھ سے معافیاں مت مانگو، تم ایسا کچھ نہیں کرتے کہ معافی کہ طلبگآر ہو، اگر میں نے تمہیں بنایا ہے تو تم میں سارے جذبے، حدود، خوشیاں، ضرورتیں، ناہمواریاں رکھی ہیں اور فری ول دی ہے میں کیسے کسی ایسی چیز کے متعلق تم سے باز پرس کر سکتا جو میں نے خود تمارے اندر رکھی ہے؟ تم جیسے ہو اس کے لیے میں تمہیں کیسے سزا دے سکتا ہوں جبکہ یہ سب تمارے اندر میں نے خود رکھا ہے؟ کیا تم سوچ سکتے ہو کہ میں ایسی جگہ بناوں گا جہاں اپنے بچوں (بندوں) کو کسی غلطی پر ہمیشہ کے لیے جلاوں گا؟ کس قسم کا خدا ایسا کر سکتا ہے؟ ہر قسم کے احکامات اور قوانین کے متعلق بھول جاو، اپنی زندگی پر توجہ دو، وہیں سے تمہیں ہدایت ملے گی۔ میں نے تمہیں بلکل آزاد پیدا کیا ہے، کوئی انعامات اور سزائیں نہیں ہیں۔ کوئی نیکیاں اور بدیاں نہیں ہیں، نہ کسی کے پاس تمارا سب نوٹ کرنے کے لیے کوئی قلم ہے اور نہ تمارا کوئی ریکارڈ ہے۔ تم اپنی زندگی میں جنت یا جہنم پیدا کرنے میں مکمل آزاد ہو۔ میں نے تمہیں نہیں بتایا کہ موت کے بعد کوئی زندگی ہے، مگر ایک مشورہ دیتا ہوں، اس زندگی کو اس طرح جیو جیسے کہ یہ پہلی اور آخری ہو۔ مجھ پر ایمان رکھنا بند کرو، ایمان رکھنے کا مطلب ہے guess کرنا، خیال کرنا، فرض کرنا۔ میں چاہتا ہوں تم مجھے محسوس کرو اس وقت جب تم اپنے کسی پیارے کو بوسہ دو، جب تم اپنے کتے سے پیار کرو۔ جب تم سمندر میں نہاو۔ میری خوشامدیں مت کرو۔ تم مجھے کس قسم کا اناپرست خدا سمجھتے ہو؟میں تمارے شکرانوں سے بور ہوتا ہوں۔ کیا تم شکریہ ادا کرنا چاہتے ہو؟ تو اپنی صحت، رشتوں اور دنیا کا خیال رکھو، مجھے باہر مت تلاش کرو۔ تم مجھے نہیں پا سکو گے۔ مجھے اپنے اندر تلاش کرو میں تمارے اندر دھڑک رہا ہوں۔“


مزید دیکھیں

[ترمیم]
ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں اسپینوزا.