"امام شافعی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی اقتباس سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 10: سطر 10:


==دیوان امام شافعی سے اشعار==
==دیوان امام شافعی سے اشعار==
*حوادثات دنیاء ہمیشہ نہیں رہتے۔<ref>دیوان امام شافعی: ص 35۔</ref>

==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{Wikipedia‏‏ }}
{{Wikipedia‏‏ }}

نسخہ بمطابق 14:10، 28 مارچ 2018ء

امام شافعی یا محمد بن ادریس الشافعی (پیدائش: اگست 767ء– وفات: 19 جنوری 820ء) اہل سنت کے فقہ شافعی کے امام ہیں۔

اقوال

  • طلب العلم افضل من صلاۃ النافلۃ (طلب علم نوافل نماز سے افضل ہے)۔[1]
  • اگر شعر علما کے لیے عیب نہ ہوتا تو میں اِس زمانہ میں لبید بن ربیعہ سے بڑا شاعر ہوتا۔ (لبید بن ربیعہ زمانہ جاہلیت میں زبان عربی کا بلند پایہ شاعر تھا)۔
  • ایک بار کسی شخص نے آپ سے کہا: آپ کا کیا حال ہے؟ تو فرمایا: اُس کی کیا حالت ہوگی جس سے اللہ تعالیٰ قرآن کا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ سنت کا، شیطان گناہوں کا، زمانہ اپنے مصائب کا، نفس اپنی خواہشات کا، اہل و عیال روزی کا اور ملک الموت قبض روح کا مطالبہ کرتے ہوں؟۔
  • تحصیل علم کے لیے فرماتے ہیں کہ: یہ علم دین کوئی شخص مالداری اور عزتِ نفس سے حاصل کرکے کامیاب نہیں ہو سکتا، البتہ جو شخص نفس کی ذلت، فقر و محتاجی اور علم کی حرمت کے ساتھ اِس کو حاصل کرے گا وہ کامیاب ہوگا۔[2]
  • امام شافعی کے نزدیک اگرمفتی یا مجتہد غلطی بھی کرے گا تو حسن نیت کی بنا پر وہ عنداللہ ماجور ہوگا۔ خود فرماتے ہیں کہ: جو عالم فتویٰ دے گا، اجر پائے گا۔ البتہ دین میں غلطی پر اجر نہیں ملے گا اِس کی اجازت کسی کو نہیں ہے اور ثواب اِس لیے ملے گا کہ جو غلطی اُس نے کی ہے اُس میں اِس کی نیت برحق تھی۔[3]
  • طبیعت اور طلب علم کے متعلق فرماتے ہیں کہ: طبیعت زمین ہے اور علم بیج ہے اور علم طلب سے ملتا ہے۔ جب طبیعت قابل ہوگی تو علم کی کھیتی لہلہائے گی اور اُس کے معانی و مطالب شاخ در شاخ پھیلیں گے۔
  • طرز اِستدلال کے متعلق فرماتے ہیں کہ: بہترین استدلال وہ ہے جس کے معانی روشن اور اُصول مضبوط ہوں اور سننے والوں کے دل خوش ہوجائیں۔

دیوان امام شافعی سے اشعار

  • حوادثات دنیاء ہمیشہ نہیں رہتے۔[4]

حوالہ جات

ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں امام شافعی.
  1. الحافظ الذہبی: سیر اعلام النبلا، جلد 10 صفحہ 53، مطبوعہ موسسۃ الرسالۃ بیروت لبنان1401ھ / 1981ء۔
  2. خطیب بغدادی: جامع البیان والعلم، جلد 2 صفحہ 98۔
  3. خطیب بغدادی: جامع البیان والعلم، جلد 2 صفحہ 72۔
  4. دیوان امام شافعی: ص 35۔