"خدا کی بستی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی اقتباس سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
 
سطر 2: سطر 2:


== اقتباسات ==
== اقتباسات ==
اس معاشرے نے مستقبل کے بارے میں کوئی منصوبہ بنانے کا حق ہی کب دیا ہے۔ یہ حق تو زندگی میں صرف چند خوش نصیبوں کو حاصل ہے اور ان خوش نصیبوں کی فہرست میں میرا نام نہیں ہے۔۔ اس کے لہجے میں تلخی تھی۔<br >
اس معاشرے نے [[مستقبل]] کے بارے میں کوئی [[منصوبہ]] بنانے کا [[حق]] ہی کب دیا ہے۔ یہ حق تو [[زندگی]] میں صرف چند خوش نصیبوں کو حاصل ہے اور ان خوش نصیبوں کی فہرست میں میرا نام نہیں ہے۔ اس کے لہجے میں تلخی تھی۔ <br>
علی احمد مسکرا کر نرمی سے بولا۔ '''کیا یہ مناسب نہ ہو گا کہ تم معاشرے کو برا بھلا کہنے کے بجائے اپنے متعلق بات کرو؟'''
علی احمد مسکرا کر نرمی سے بولا۔ '''کیا یہ مناسب نہ ہو گا کہ تم معاشرے کو برا بھلا کہنے کے بجائے اپنے متعلق بات کرو؟'''
سلمان اسی تلخی کے ساتھ بولا۔ دیکھیے بات یہ ہے۔ میں تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہوں مگر جاری نہیں رکھ سکتا۔ ملازمت چاہتا ہوں، وہ ملتی نہیں۔ ایک ذمہ دار کارآمد شہری کی حیثیت سے زندگی بسر کرنا چاہتا ہوں، اس کے امکانات نہیں۔ سیدھا سادا اقتصادی مسئلہ ہے اور کوئی اقتصادی مسئلہ معاشرے سے ہٹ کر اپنا وجود نہیں رکھتا۔ <ref>خدا کی بستی، فصل 6، صفحہ 183، الحمرا پبلشنک، اسلام آباد، 2011ء</ref>
سلمان اسی تلخی کے ساتھ بولا۔ دیکھیے بات یہ ہے۔ میں [[تعلیم]] حاصل کرنا چاہتا ہوں مگر جاری نہیں رکھ سکتا۔ ملازمت چاہتا ہوں، وہ ملتی نہیں۔ ایک ذمہ دار کارآمد شہری کی حیثیت سے زندگی بسر کرنا چاہتا ہوں، اس کے امکانات نہیں۔ سیدھا سادہ اقتصادی [[مسئلہ]] ہے اور کوئی [[اقتصادی مسئلہ]] معاشرے سے ہٹ کر اپنا [[وجود]] نہیں رکھتا۔ <ref >خدا کی بستی، فصل 6، صفحہ 183، الحمرا پبلشنک، اسلام آباد، 2011ء</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

حالیہ نسخہ بمطابق 16:44، 23 مئی 2020ء

خدا کی بستی شوکت صدیقی کا اردو زبان میں مشہور ناول ہے۔

اقتباسات[ترمیم]

اس معاشرے نے مستقبل کے بارے میں کوئی منصوبہ بنانے کا حق ہی کب دیا ہے۔ یہ حق تو زندگی میں صرف چند خوش نصیبوں کو حاصل ہے اور ان خوش نصیبوں کی فہرست میں میرا نام نہیں ہے۔ اس کے لہجے میں تلخی تھی۔
علی احمد مسکرا کر نرمی سے بولا۔ کیا یہ مناسب نہ ہو گا کہ تم معاشرے کو برا بھلا کہنے کے بجائے اپنے متعلق بات کرو؟ سلمان اسی تلخی کے ساتھ بولا۔ دیکھیے بات یہ ہے۔ میں تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہوں مگر جاری نہیں رکھ سکتا۔ ملازمت چاہتا ہوں، وہ ملتی نہیں۔ ایک ذمہ دار کارآمد شہری کی حیثیت سے زندگی بسر کرنا چاہتا ہوں، اس کے امکانات نہیں۔ سیدھا سادہ اقتصادی مسئلہ ہے اور کوئی اقتصادی مسئلہ معاشرے سے ہٹ کر اپنا وجود نہیں رکھتا۔ [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. خدا کی بستی، فصل 6، صفحہ 183، الحمرا پبلشنک، اسلام آباد، 2011ء


ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں خدا کی بستی.