"نوشہ گنج بخش" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی اقتباس سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 2: سطر 2:
==اقوال==
==اقوال==
*جس نے [[نفس]] کو [[شکست]] دی، اُس نے دونوں جہان کو [[فتح]] کرلیا۔
*جس نے [[نفس]] کو [[شکست]] دی، اُس نے دونوں جہان کو [[فتح]] کرلیا۔
*سچے آدمی کو [[خدا]] کی رحمت اور دولت پائدار نصیب ہوتی ہے۔
*سچے آدمی کو [[خدا]] کی رحمت اور [[دولت]] پائدار [[نصیب]] ہوتی ہے۔
*[[صبر]] کرنے سے انسان خالص [[سونا]] بن جاتا ہے۔
*[[صبر]] کرنے سے [[انسان]] خالص [[سونا]] بن جاتا ہے۔
*صبر [[مقلد]] کو محقق بنا دیتا ہے۔
*صبر [[مقلد]] کو محقق بنا دیتا ہے۔
*[[رضا]] یہ ہے کہ اپنے کلام میں [[مغرور]] نہ ہو۔
*[[رضا]] یہ ہے کہ اپنے کلام میں [[مغرور]] نہ ہو۔

حالیہ نسخہ بمطابق 18:23، 3 جون 2020ء

شیخ الاسلام حاجی نوشہ گنج بخش (22 اگست 1552ء — 26 جنوری 1654ء) سولہویں و سترہویں صدی عیسوی کے ایک نامور صوفی بزرگ تھے۔

اقوال[ترمیم]

  • جس نے نفس کو شکست دی، اُس نے دونوں جہان کو فتح کرلیا۔
  • سچے آدمی کو خدا کی رحمت اور دولت پائدار نصیب ہوتی ہے۔
  • صبر کرنے سے انسان خالص سونا بن جاتا ہے۔
  • صبر مقلد کو محقق بنا دیتا ہے۔
  • رضا یہ ہے کہ اپنے کلام میں مغرور نہ ہو۔
  • عاشق کسی کی ملامت سے نہیں ڈرتا۔
  • عارف کا کلام، کلامِ حق ہوتا ہے۔
  • مجذوب ہونا آسان ہے، تعلقات میں رہ کر بے تعلق ہونا مردوں کا کام ہے۔
  • دنیا ایک نجاست ہے جو سونے میں لپیٹی ہوتی ہے۔
  • دنیا دار ابن الغرض ہیں۔
  • دنیا دار جب دنیا سے جاتے ہیں تو افسوس ساتھ لے جاتے ہیں۔
  • دنیا دار دیوانے ہیں اور اپنے آپ سے بیگانے ہیں۔
  • دنیا داروں کو عمر کی تیز رفتاری کی خبر نہیں۔
  • پرہیزگار وہ ہے جو اَمر و نَہی کا پابند ہو اور حرام و مکروہات سے بچتا رہے۔
  • پرہیزگار وہ ہے جو تقدیر اِلٰہی سے ڈرتا اور کانپتا رہے۔
    • اذکار نوشہ گنج بخش، صفحہ 147/148۔