"موت کی کتاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی اقتباس سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
علامتِ عیسوی کا اضافہ
م علامتِ عیسوی کا اضافہ
سطر 2: سطر 2:
==مصنف==
==مصنف==
خالد جاوید 9 مارچ 1963ء کو اترپردیش کے ایک شہر بریلی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے فلسفہ، سائنس اور اردو ادب میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ کئی سال تک روہیل کھنڈ یونیورسٹی میں فلسفہ پڑھایا۔ آج کل وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی کے شعبۂ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر فائز ہیں۔
خالد جاوید 9 مارچ 1963ء کو اترپردیش کے ایک شہر بریلی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے فلسفہ، سائنس اور اردو ادب میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ کئی سال تک روہیل کھنڈ یونیورسٹی میں فلسفہ پڑھایا۔ آج کل وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی کے شعبۂ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر فائز ہیں۔
خالد جاوید کی کہانیوں کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ "برے موسم میں " 2000 میں شائع ہوا تھا اور "آخری دعوت" 2007 میں پنگوئن پبلی کیشنز ، دہلی سے چھپ کر منظر عام پر آیا۔ ان کی کہانیوں کے ترجمے ہندی اور دیگر علاقائی زبانوں کے علاوہ انگریزی، جرمن اور فرانسیسی میں بھی ہوئے ہیں۔ کہانیوں کے علاوہ خالد جاوید کے مضامین کا ایک مجموعہ بعنوان "کہانی، موت اور آخری بدیسی زبان" بھی شائع ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ کرناٹک اردو اکیڈمی سے ان کی کتاب "مارکیز ، فن اور شخصیت" اور ابھی کچھ دنوں پہلے ہی عرشیہ پبلی کیشنز، دہلی سے "میلان کنڈیرا" چھپ کر منظر عام پر آ چکی ہے۔<ref>[http://esbaatpublications.com/esbaatmag/2011/08/maut-ki-kitaab/ موت کی کتاب، سہہ ماہی اثبات ، بھارت میں تبصرہ]</ref>
خالد جاوید کی کہانیوں کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ "برے موسم میں " 2000 میں شائع ہوا تھا اور "آخری دعوت" 2007ء میں پنگوئن پبلی کیشنز ، دہلی سے چھپ کر منظر عام پر آیا۔ ان کی کہانیوں کے ترجمے ہندی اور دیگر علاقائی زبانوں کے علاوہ انگریزی، جرمن اور فرانسیسی میں بھی ہوئے ہیں۔ کہانیوں کے علاوہ خالد جاوید کے مضامین کا ایک مجموعہ بعنوان "کہانی، موت اور آخری بدیسی زبان" بھی شائع ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ کرناٹک اردو اکیڈمی سے ان کی کتاب "مارکیز ، فن اور شخصیت" اور ابھی کچھ دنوں پہلے ہی عرشیہ پبلی کیشنز، دہلی سے "میلان کنڈیرا" چھپ کر منظر عام پر آ چکی ہے۔<ref>[http://esbaatpublications.com/esbaatmag/2011/08/maut-ki-kitaab/ موت کی کتاب، سہہ ماہی اثبات ، بھارت میں تبصرہ]</ref>


==ناول کی کہانی==
==ناول کی کہانی==

نسخہ بمطابق 03:45، 18 نومبر 2015ء

موت کی کتاب ایک ناول ہے، جو بھارتی ناول نگار خالد مسعود نے لکھا ہے۔

مصنف

خالد جاوید 9 مارچ 1963ء کو اترپردیش کے ایک شہر بریلی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے فلسفہ، سائنس اور اردو ادب میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ کئی سال تک روہیل کھنڈ یونیورسٹی میں فلسفہ پڑھایا۔ آج کل وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی کے شعبۂ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر فائز ہیں۔ خالد جاوید کی کہانیوں کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ "برے موسم میں " 2000 میں شائع ہوا تھا اور "آخری دعوت" 2007ء میں پنگوئن پبلی کیشنز ، دہلی سے چھپ کر منظر عام پر آیا۔ ان کی کہانیوں کے ترجمے ہندی اور دیگر علاقائی زبانوں کے علاوہ انگریزی، جرمن اور فرانسیسی میں بھی ہوئے ہیں۔ کہانیوں کے علاوہ خالد جاوید کے مضامین کا ایک مجموعہ بعنوان "کہانی، موت اور آخری بدیسی زبان" بھی شائع ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ کرناٹک اردو اکیڈمی سے ان کی کتاب "مارکیز ، فن اور شخصیت" اور ابھی کچھ دنوں پہلے ہی عرشیہ پبلی کیشنز، دہلی سے "میلان کنڈیرا" چھپ کر منظر عام پر آ چکی ہے۔[1]

ناول کی کہانی

ناول کا مرکزی کردار بے خوابی، وحشت، جنون، جنسیت، مرگی، آتشک اور جذام اور دیوانگی تک سب جمع ہیں۔ اس کی ماں میراثن ہے، باپ زمیں دار خاندان کا شہوت پرست، جسے شادی کے بعد گھر سے الگ رہنا پڑ رہا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ اس کا بیٹا اس کی بیوی کے ایک بھگوڑے فوجی سے ناجائز تعلقات کا نتیجہ ہے۔
مرکزی کردار کو پہلی بار سرعام تشدد کا نشانہ اس وقت بنایا گیا جب اسے اپنی چھت سے، قدرے بڑی عمر کی لڑکی کو جنسی اشارے کرتے دیکھا گیا۔ بچپن ہی سے باپ بیٹا نفرت کی زنجیر سے بندھے ہیں، بیٹا باپ کو قتل کرنا چاہتا ہے۔ ان حالات میں ایک جھگڑے کے بعد ماں غائب ہو جاتی ہے، بیٹے کے ساتھ باپ کا رویہ تبدیل ہوتا ہے لیکن زیادہ نہیں۔ جب بیماریاں اور بد فعلیاں بہت بڑھیں تو دوا دارو اور انڈے تعویزوں کے بعد حل کے طور پر شادی کر دی گئی، جب کوئی چیز نہیں بدلی تو پاگل خانے پہنچا دیا گیا جہاں بجلی کے جھٹکوں سے علاج ہوا۔ اس کے بعد ہی اس پر پیدائش سے پہلے کا وہ منظر منکشف ہوتا ہے جو تب کا ہے جب اسے ماں کی کوکھ میں آٹھواں مہینہ تھا اور اس کے باپ نے جبراً جنسی آسودگی حاصل کی تھی۔
مرکزی کردار خود کشی کا ذکر بہت کرتا ہے لیکن شروع سے آخر تک خود کشی نہیں ہوتی، وہ باپ کو قتل کرنے کی بات بچپن ہی سے شروع کرتا ہے اور اسے ایک بار قتل بھی کرتا ہے لیکن خیال میں۔ وہ اپنی ماں کو آخری بار فوجیوں کے قبرستان میں دیکھتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس کا رویہ باپ سے تبدیل نہیں ہوتا۔[2]

اقتباسات


حوالہ جات

ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں موت کی کتاب.