"ابن عربی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی اقتباس سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
درستی using AWB
سطر 1: سطر 1:
'''[[:w:ابن العربی (صوفی)|شیخ اکبر محی الدین محمد ابن العربی ]]''' الحاتمی الطائی الاندلسی (1240ء—1165ء)، دنیائے [[اسلام]] کے ممتاز صوفی، عارف، محقق، قدوہ علماء، اور علوم كا بحر بیكنار ہیں۔ اسلامی [[تصوف]] میں آپ كو شیخ اکبر کے نام سے یاد كیا جاتا ہے اور تمام مشائخ آپ كے اس مقام پر تمكین كے قائل ہیں۔ عام خیال یہ ہے کہ تصوف اسلامى میں وحدت الوجود کا تصور سب سے پہلے انھوں نے ہی پیش کیا۔ ان کا قول تھا کہ باطنی نور خود رہبری کرتا ہے۔ بعض علما نے ان کے اس عقیدے کو الحاد و زندقہ سے تعبیر کیا ہے۔ مگر صوفیا انھیں شیخ الاکبر کہتے ہیں۔ ان کی تصانیف کی تعداد پانچ سو کے قریب ہے۔ جن میں فصوص الحكم اور الفتوحات المکیہ (4000 صفحات) بہت مشہور ہے۔ فتوحات المكيۃ 560 ابواب پر مشتمل ہے اور کتب تصوف میں اس کا درجہ بہت بلند ہے۔
'''[[:w:ابن العربی (صوفی)|شیخ اکبر محی الدین محمد ابن العربی]]''' الحاتمی الطائی الاندلسی (1240ء—1165ء)، دنیائے [[اسلام]] کے ممتاز صوفی، عارف، محقق، قدوہ علماء، اور علوم كا بحر بیكنار ہیں۔ اسلامی [[تصوف]] میں آپ كو شیخ اکبر کے نام سے یاد كیا جاتا ہے اور تمام مشائخ آپ كے اس مقام پر تمكین كے قائل ہیں۔ عام خیال یہ ہے کہ تصوف اسلامى میں وحدت الوجود کا تصور سب سے پہلے انھوں نے ہی پیش کیا۔ ان کا قول تھا کہ باطنی نور خود رہبری کرتا ہے۔ بعض علما نے ان کے اس عقیدے کو الحاد و زندقہ سے تعبیر کیا ہے۔ مگر صوفیا انھیں شیخ الاکبر کہتے ہیں۔ ان کی تصانیف کی تعداد پانچ سو کے قریب ہے۔ جن میں فصوص الحكم اور الفتوحات المکیہ (4000 صفحات) بہت مشہور ہے۔ فتوحات المكيۃ 560 ابواب پر مشتمل ہے اور کتب تصوف میں اس کا درجہ بہت بلند ہے۔


==اقتباسات و اقوال==
==اقتباسات و اقوال==
سطر 6: سطر 6:
(التدبيرات الإلهية في اصلاح المملكة الإنسانية،
(التدبيرات الإلهية في اصلاح المملكة الإنسانية،
انسانی مملکت کی اصلاح میں خدائی تدبیریں)
انسانی مملکت کی اصلاح میں خدائی تدبیریں)



==حوالہ جات==
==حوالہ جات==

نسخہ بمطابق 11:23، 15 مئی 2018ء

شیخ اکبر محی الدین محمد ابن العربی الحاتمی الطائی الاندلسی (1240ء—1165ء)، دنیائے اسلام کے ممتاز صوفی، عارف، محقق، قدوہ علماء، اور علوم كا بحر بیكنار ہیں۔ اسلامی تصوف میں آپ كو شیخ اکبر کے نام سے یاد كیا جاتا ہے اور تمام مشائخ آپ كے اس مقام پر تمكین كے قائل ہیں۔ عام خیال یہ ہے کہ تصوف اسلامى میں وحدت الوجود کا تصور سب سے پہلے انھوں نے ہی پیش کیا۔ ان کا قول تھا کہ باطنی نور خود رہبری کرتا ہے۔ بعض علما نے ان کے اس عقیدے کو الحاد و زندقہ سے تعبیر کیا ہے۔ مگر صوفیا انھیں شیخ الاکبر کہتے ہیں۔ ان کی تصانیف کی تعداد پانچ سو کے قریب ہے۔ جن میں فصوص الحكم اور الفتوحات المکیہ (4000 صفحات) بہت مشہور ہے۔ فتوحات المكيۃ 560 ابواب پر مشتمل ہے اور کتب تصوف میں اس کا درجہ بہت بلند ہے۔

اقتباسات و اقوال

  • مملکت انسانی ايک بادشاہت

آپ نے انسانی مملکت کو ایک بادشاہت سے تشبیہ دی ہے جس طرح ایک مملکت میں بادشاہ ، وزیر، مشیر، محافظ، قاضی، سپاہ سالار، فوج اور رعایا ناگزیر ہے ویسے ہی اس جسم انسانی میں بھی یہ سب موجود ہیں۔ انسان اپنی زندگی کے مراحل ویسے ہی طے کرتا ہے جیسے کوئی پودا طے کرتا ہے، یہ جوان ہوتا ہے پھر اس سے بیج لیا جاتا ہے ، کئی پودوں کی نسل چلتی ہے جبکہ کچھ کی رک جاتی ہے، پھر یہ پودا بوڑھا ہو کر ختم ہو جاتا ہے انسان کی مثال ایسی ہی ہے شیخ اکبر کے نزدیک اس انسان کا بھائی اور دوسرا پودا یہ کائنات ہے۔ کائنات کے بڑھنے کی مثال انسان میں ناخن اور بال ہیں، کائنات میں چار عناصر ہیں انسان کی تخلیق بھی انہی عناصر سے ہوئی ہے۔ کائنات میں درندے اور وحشی جانور ہیں انسان میں بھی قہر غضب کمینگی اور حسد ہے۔ جیسے کائنات میں نیک روحیں اور فرشتے ہیں ویسے ہی انسان میں اعمال صالحہ ہیں۔ زمین میں موجود پہاڑوں کی مثال انسان میں ہڈیاں ہیں۔ زمین میں بہتے دریاوں کی مثال اس کی رگوں میں گردش خون ہے۔ جیسے کائنات میں سورج ایک روشن چراغ ہے ویسے ہی جسم میں روح ایک روشنی ہے؛ جب یہ جسم سے جدا ہوتی ہے تو جسم اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے۔ کائنات میں چاند ہے انسان میں اس کی مثال قوت عقل ہے جیسے چاند سورج سے روشنی اخذ کرتا ہے ویسے ہی عقل روح سے نور اخذکرتی ہے، جیسے چاند گھٹتا اور بڑھتا ہے ویسے ہی عقل عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہے اور پھر بڑھاپے میں کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ عالم علوی میں موجود عرش کی مثال جسم انسانی میں دل ہے اور اسی طرح کی دوسری مثالیں۔ (التدبيرات الإلهية في اصلاح المملكة الإنسانية، انسانی مملکت کی اصلاح میں خدائی تدبیریں)

حوالہ جات

ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں ابن عربی.