"محمد بن عبد اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی اقتباس سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
←‏حوالہ جات: درستی using AWB
سطر 28: سطر 28:
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{ویکیپیڈیا}}
{{ویکیپیڈیا}}
__اشاریہ__

[[زمرہ:اسلام]]
[[زمرہ:اسلام]]
[[زمرہ:مسلمان]]
[[زمرہ:مسلمان]]
سطر 37: سطر 39:
[[زمرہ:محمد صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم]]
[[زمرہ:محمد صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم]]
[[زمرہ:پیغمبر اسلام]]
[[زمرہ:پیغمبر اسلام]]
__اشاریہ__

نسخہ بمطابق 11:24، 15 مئی 2018ء


محمد صل للہ علیہ والہ وسلم عرب کے شہر مکہ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے 63 سال دنیا میں گزارے، آپ نے دنیا کو اسلام کی تجدید کرائی۔ اور آدم تا ابراہیم اور ابراہیم تا عیسیٰ جو پیغام تھا۔ اس کو زندہ و جاوید کر دیا۔ آپ نے قرآن کے ذریعے عربوں کو ساری دنیا کی علمی حکمرانی عطا کر دی۔ جس سے صدیوں تک دنیا منور رہے گی۔ آپ کے اقوال و افعال کو کثرت کے ساتھ مسلمانوں نے محفوظ کیا۔ جن کو احادیث کہا جاتا ہے، قرآن کو وحی یعنی اللہ کی طرف سےنازل شدہ مانا جاتا ہے۔ احادیث کے کثیر مجموعے مرتب ہو گئے، جن پر باقاعدہ فن اسماء الرجال اور درایت کے اصولوں سے نقد کیا جاتا رہا ہے، جس سے صحیح اور ضعیف، اور جھوٹی روایتوں کو الگ الگ کر دیا گيا ہے۔ احادیث (اقوال و افعال نبی) اسلامی شریعت کا بنیادی ماخذ ہیں۔ قرآن و حدیث ہی فقہ اسلامی اور عقائد و نظریات کی بنیاد ہیں۔

حدیث قدسی

اس منفرد حدیث کے الفاظ آپ صل للہ علیہ والہ وسلم خود ادا فرماتے ہیں مگران کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف فرما دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے انہیں احادیث قدسیہ کہا جاتا ہے۔ مثلاً آپ صل للہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یَاعِبَادِیْ إِنِّی حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلَی نَفْسِیْ وَجَعَلْتُہُ بَیْنَکُمْ مُحَرَّماً فَلاَ تَظَالَمُوْا۔ الحدیث۔[1] اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کر دیا ہے اور تمہارے درمیان بھی۔ لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرنا۔

حدیث صحیح

حدیث ضعیف

حدیث جبرائیل

کھانے پینے سے متعلق

حکمرانی، سیاست، بادشاہ

عبادت و دعا سے متعلق

حکایات و تماثیل

وراثت

حیات بعد از ممات

سائنس و طب

تاریخ و جغرافیہ

نام و نسب

حقوق انسانی

جانوروں، و پودوں، بے جان چیزوں سے متعلق

دیگر مذاہب سے متعلق

حوالہ جات

  1. ( مسلم : ۲۵۷۷)
ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں محمد بن عبد اللہ.