"حسین بن منصور الحلاج" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی اقتباس سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 2: سطر 2:
'''[[حسین بن منصور الحلاج]]''' (پیدائش: 858ء — وفات: 26 مارچ 922ء) ایک اختلافی شخصیت تھے۔ اپنے عہد میں وہ مختلف آراء اور اپنے بیانات کے سبب اختلافات کا شکار رہے۔ چند عرصہ تک حالت مجذوبی میں رہے بالآخر خلیفہ بغداد کے حکم سے اُنہیں 26 مارچ 922ء کو بغداد میں اُن کے اختلافی بیانات کی پاداش میں پھانسی دے دی گئی۔اُنہیں مصنف، صوفی اور مجذوب خیال کیا جاتا ہے۔
'''[[حسین بن منصور الحلاج]]''' (پیدائش: 858ء — وفات: 26 مارچ 922ء) ایک اختلافی شخصیت تھے۔ اپنے عہد میں وہ مختلف آراء اور اپنے بیانات کے سبب اختلافات کا شکار رہے۔ چند عرصہ تک حالت مجذوبی میں رہے بالآخر خلیفہ بغداد کے حکم سے اُنہیں 26 مارچ 922ء کو بغداد میں اُن کے اختلافی بیانات کی پاداش میں پھانسی دے دی گئی۔اُنہیں مصنف، صوفی اور مجذوب خیال کیا جاتا ہے۔
==اقتباسات==
==اقتباسات==
===[[محمد صلی اللہ علیہ وسلم]] کے متعلق اقوال===
===[[محمد صلی اللہ علیہ وسلم|پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وسلم]] کے متعلق اقوال===
*آپ کوکسی عارف نے نہیں پہچانا ہے، کیونکہ آپ کا وصف ہمیشہ اُس پر نامعلوم ہی رہا ہے اور وہ آپ کی صفت کماحقہ معلوم نہیں کرسکا ہے۔
*آپ کوکسی عارف نے نہیں پہچانا ہے، کیونکہ آپ کا وصف ہمیشہ اُس پر نامعلوم ہی رہا ہے اور وہ آپ کی صفت کماحقہ معلوم نہیں کرسکا ہے۔
**[[کتاب طواسین]]، باب اول، صفحہ 95۔
**[[کتاب طواسین]]، باب اول، صفحہ 95۔

نسخہ بمطابق 20:20، 20 جنوری 2019ء

انا الحق (میں حق یعنی خدا ہوں)۔ لفظی معنی

حسین بن منصور الحلاج (پیدائش: 858ء — وفات: 26 مارچ 922ء) ایک اختلافی شخصیت تھے۔ اپنے عہد میں وہ مختلف آراء اور اپنے بیانات کے سبب اختلافات کا شکار رہے۔ چند عرصہ تک حالت مجذوبی میں رہے بالآخر خلیفہ بغداد کے حکم سے اُنہیں 26 مارچ 922ء کو بغداد میں اُن کے اختلافی بیانات کی پاداش میں پھانسی دے دی گئی۔اُنہیں مصنف، صوفی اور مجذوب خیال کیا جاتا ہے۔

اقتباسات

پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اقوال

  • آپ کوکسی عارف نے نہیں پہچانا ہے، کیونکہ آپ کا وصف ہمیشہ اُس پر نامعلوم ہی رہا ہے اور وہ آپ کی صفت کماحقہ معلوم نہیں کرسکا ہے۔
  • نبوت کے انوار آپ ہی کے نور سے پیدا ہوئے ہیں۔ اُس کی تمام روشنیاں آپ ہی کی روشنی سے ظاہر ہوئی ہیں۔ روشنیوں میں سے کوئی روشنی بھی اُس کرامت والے پیغمبر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) کی روشنی سے زیادہ تابناک، زیادہ واضح اور زیاہ قدیم نہیں ہے۔
  • آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمت تمام ہمتوں پر سبقت لے گئی ہے۔ آپ کا وجود عدم پر سبقت لے گیا ہے، یعنی آپ کے وجود پر عدم کی پرچھائیں ہرگز نہیں پڑی، اور آپ کا اسم مبارک قلمِ تقدیر پر بھی سبقت لے گیا ہے۔ کیونکہ آپ ہی ہیں جو جن و اِنس کی تمام اُمتوں سے پہلے تھے۔ کوئی بھی اِس عالم میں ہو یا اِس عالم کے علاوہ ہو یا اِس عالم کے ماوراء ہو، وہ آپ سے زیادہ خوش طبع، آپ سے زیادہ بزرگ، آپ سے زیادہ شہرت والا، آپ سے زیادہ منصف و مہربان، ڈرنے والا اور رحم دِل نہیں ہے۔
  • تمام علوم آپ کے بحر علم کا ایک قطرہ ہیں۔ اسی طرح تمام حکمتیں آپ کے معارف کے سمندر کی ایک چُلو ہیں اور تمام زمانے آپ کے وقت (یعنی عہدِ مبارکہ) کی ایک ساعت ہیں۔

اقوال

  • اَنَا الْحَق، لفظی معنی ہیں کہ: میں ہی حق (خدا) ہوں۔

مزید پڑھیں