زہیر بن ابی سلمیٰ

ویکی اقتباس سے

زہیر بن ابی سلمیٰ (پیدائش: 520ء – وفات: 609ء) عہد جاہلیت میں عرب کا ممتاز ترین شاعر تھا۔

اقتباسات[ترمیم]

اشعار[ترمیم]

  • میں زندگی کی تکالیف سے اُکتا چکا ہوں اور تیرا باپ مرے، جو اَسی سال کا ہوجائے، وہ اُکتائے نہ تو اور کیا کرے؟
    اور مجھے یہ تو علم ہے کہ آج کیا ہوا ہے اور کل کیا ہوا تھا، لیکن میں آئندہ کل کے بارے میں بالکل لاعلم ہوں
    اگر کوئی صاحبِ فضیلت ایسا ہے جو اپنی قوم کو اپنی فضیلت سے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا تو لوگ لازماً اُس سے بے نیاز ہوجائیں گے، بلکہ اُس کی مذمت بھی کی جائے گی
    اور جو شخص اپنے ہتھیاروں سے اپنے حوض کی مدافعت نہیں کرے گا، اُس کا حوض گرا دیا جائے گا اور جو لوگوں پر دباؤ نہیں ڈالے گا، اُس پر ظلم کیا جائے گا
    کسی آدمی کے پاس کیسی ہی کوئی خصلت ہو اور اُسے یہ خیال ہو کہ یہ چھپی رہے گی، تو وہ ضرور معلوم کرلی جائے گی۔
    آدمی کی زبان اُس کا نصف اور نصف اُس کا دل یعنی دماغ ہے اور باقی تو صرف خون اور اُس کے گوشت کی شکل و صورت ہے اور بس۔
    بڑھاپے کی بے وقوفی اور جوانی کی بے وقوفی میں فرق یہ ہے کہ جوان بے وقوفیاں کرنے کے بعد سنبھل کر عقلمند ہوجاتا ہے، مگر جب بوڑھا آدمی عقل کھو بیٹھے تو اُس کے دوبارہ عقلمند ہونے کا کوئی اِمکان نہیں رہتا۔
    • عربی ادب کے شہ پارے، صفحہ 18۔

کتابیات[ترمیم]

  • صوفی محمد اسحاق: عربی ادب کے شہ پارے مع شاندار اُردو ترجمہ، مطبوعہ لاہور، اپریل 2000ء

مزید دیکھیں[ترمیم]

ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں زہیر بن ابی سلمیٰ.