ہائپیشیا

ویکی اقتباس سے

ہائپیشیا کا تعلق مصر سے تھا۔ وہ ایک ریاضی دان تھی۔اس استاد ، سائنسدان، اور موجد خاتون کو عیسائیوں نے اس لئے زندہ جلا دیا کہ وہ عورت ہو کر مردوں کو تعلیم دیتی تھی اور بائبل کی تعلیمات کی رو سے یہ ایک سنگین جرم تھا. اس سے پہلے یہ عیسائی سکندریہ کے عظیم الشان کتب خانے میں تاریخ، فلسفہ، سائنس، اور ٹیکنالوجی کے موضوعات پر بیشمار نادر و نایاب کتابوں کو نذر آتش کر چکے تھے.۔

اقتباسات[ترمیم]

  • افسانوں کو افسانے اور دیو مالائی کہانیوں کو دیو مالائی کہانیاں سمجھ کر پڑھا اور پڑھایا جائے. نیز معجزوں کو شاعروں کی تخیل پرواز یا مبالغہ آرائی سے زیادہ اہمیت نہ دی جائے. فرضی داستانوں اور توہمات کو سچائی بنا کر پیش کرنا اور پڑھانا افسوسناک ہے. ایک معصوم بچے کا ذہن ان افسانوں، توہمات، اور شاعرانہ تخیل پرواز کو حقیقت سمجھ کر قبول کر لیتا ہے. پھر بےپناہ ذہنی کوفتوں، الجھنوں، یا المیوں سے گزارنے کے بعد اس پر ان توہمات کی حقیقت آشکارا ہوتی ہے. حقیقت یہ ہے کہ مرد توہمات کا دفاع یوں کرتے ہیں جیسے وہ سچائی ہوں بلکہ سچائی سے بھی بڑھ کر. چونکہ ہر توہم ناقابل فہم ہوتا ہے، یعنی حواس خمسہ سے اس کی تصدیق ہو سکتی ہے نہ تردید، اس کو رد کرنا یا غلط ثابت کرنا آسان نہیں. توہم کے برعکس سچائی ایک نقطہ نظر ہے اور اسے بدلا بھی جا سکتا ہے
  • میں خدا پر نہیں فلسفے پر یقین رکھتی ہوں

مزید دیکھیں[ترمیم]

ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں ہائپیشیا.