مندرجات کا رخ کریں

اشرف علی تھانوی

ویکی اقتباس سے

اشرف علی تھانوی (1863ء - 1943ء) ایک ہندوستانی دیوبندی حنفی عالم، صوفی، چشتی مرشد اور بیان القرآن اور بہشتی زیور جیسی کئی کتابوں کے مصنف تھے۔

اقوال

[ترمیم]
  • معمولات کا جاری رہنا یہ خود ایسا حال رفیع ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے کسی امر جدید کا نہ ہونا مضر نہیں کیونکہ اس جاری رہنے کو استقامت کہا جاتا ہے جو بتصریح اکا بر فوق الکرامہ ہے۔
    • آداب شیخ و مرید ، صفحه 334
  • شریعت میں ( صدمہ و غم میں ) مطلق رونے کو منع نہیں کیا، نوحہ کرنے کی ممانعت کی ہے بلکہ اگر کوئی رویا اور جزع فزع نہ کیا تو اس نے دونوں حق ادا کئے ، خدا کا بھی میت کا بھی ، یہ جامعیت ہے۔
    • فیضانِ مجدد، صفحه 676
  • یہ مرض عام ہو گیا ہے چاہتے یہ ہیں کہ سہولت پہلے ہو اس کے بعد کام شروع کریں۔ شرائع کی خاصیت یہ ہے کہ پہلے کام شروع کریں اس کے بعد سہولت ہوگی لوگوں نے اس کا عکس کر رکھا ہے بڑی چیز اس طریق میں شیخ پر اعتماد ہے بدوں اس کے کام چل نہیں سکتا پھر سہولت کا انتظار کیسا۔
    • ملفوظات حکیم الامت، جلد1 ص184
  • جس کو نصیحت کرنا ہو اس کا طریقہ بزرگوں سے سیکھ لے ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ نصیحت نہ کرے بلکہ طریقے سیکھے نصیحت سب کو کرو مگر بزرگوں سے سیکھ کر ۔ہر چیز حاصل کرنے سے حاصل ہوتی ہے ۔کوئی چیز یوں ہی نہیں آیا کرتی ۔اور حاصل کرنے کی صورت یہ ہے کہ ان کے پاس رہو ان سے پوچھتے رہو۔وہ بتلادیں گے۔
    • الاتمام لنعمۃ الاسلام:ص111.ج1
  • تم کہنے کے طریقے سے (یعنی نرمی سے )کہو ہرگز کوئی برا نہ مانے گا اس طرح کیوں کہتے ہو جس سے دوسرا بھڑک اٹھے تم تو طعن وتشنیع سے کہتے ہو اس سے بے نمازی تو کیا جو نمازی ہے وہ بھی برا مانے گا۔
    • ص109 کتاب:دعوت وتبلیغ کے اُصول واحکام
  • منجملہ آداب کے ایک ضروری ادب یہ ہے کہ مستحبات میں مطلقاً نرمی کرے ۔اور واجبات میں اولاً نرمی اور نہ ماننے پر سختی کرے۔
    • بیان القرآن :ص65؍ج2، آل عمران
  • سختی صرف وہی کرسکتا ہے جس کو سختی سے تبلیغ کرنے کا حق ہے۔
    • کتاب:دعوت وتبلیغ کے اُصول واحکام
  • اصل میں سختی مقصود بالذات نہیں ۔مقصود اصلاح ہے ،جب معلوم ہوجائے کہ سختی سے نفع نہیں ہوتا تونرمی سے اصلاح کرتا رہے ،مگر اس میں ضبط( برداشت کرنے )کی ضرورت ہے جو مشکل ہے
    • دعوات عبدیت:ص 57؍ج19
  • یہ تو آسان ہے کہ بالکل نہ بولے ۔اور یہ مشکل ہے کہ ناگواری میں نرمی سے بولے ۔خاص کر جب دوسرا ٹیڑھا (نافرمان )ہوتا چلا جائے ۔اور گھروالوں کا حال خود ہی ہرشخص جانتا ہے کہ نرمی سے اصلاح ہوگی ۔یا سختی سے ۔محض سختی سے کچھ نہیں ہوتا ۔ میں جو لوگوں کے ساتھ ان کی اصلاح کے لئے سختی کرتا ہوں ۔اب چھوڑ دوں گا ۔کیونکہ کچھ نفع نہیں ہوتا۔
    • دعوات عبدیت:ص 57؍ج19
  • کسی طاعت کا حکم دینے (یعنی دعوت وتبلیغ امر بالمعروف ونہی عن المنکر ) کرنے سے ناگواری اسی وقت ہوتی ہے جبکہ سخت لہجہ سے کہا جائے ورنہ اگر مناسب طریقہ سے کہا جائے تو ناگواری نہیں ہوتی۔ واعظین (اورمبلغین) کو ہمیشہ اس کا خیال رکھنا چاہئے۔
    • وعظ الکاف ملحقہ مفاسد گناہ :ص 165
  • ناگواری اسی وقت ہوتی ہے جب بے طریقہ سے گفتگو ہو سخت بات میں خاصیت ہی یہ ہے کہ وہ کسی کو گوارہ نہیں ۔خواہ وہ نیک کام کے لئے ہو ۔
    • وعظ الکاف ملحقہ مفاسد گناہ :ص 165

بیرونی روابط

[ترمیم]
ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں اشرف علی تھانوی.