اے حمید

ویکی اقتباس سے

اقتباسات[ترمیم]

مٹی کی مونا لیزا

  • لوہاری دروازے کی تنگ و تاریک گلی میں حبس ہے، بدبو ہے، گرمی ہے، مچھر ہیں، پسینہ ہے، ٹوٹی پھوٹی کھری چارپائیوں کی بینگی ٹیڑھی قطاریں ہیں ، نالیوں پر جمی گندگی ہے ، چارپائیوں سے نیچے لٹکتی ہوئی گلی کے فرش پر لگی ہوئی ٹانگیں ہیں، کمزور باسی چہرے ہیں، پھٹے پھٹے ہونٹ ہیں، صغراں بی بی اپنے چاروں بچوں کو پنکھا جھل رہی ہے، کوٹھری میں حبس کے مارے دم گھٹا جا رہا ہے، گندے نالے والی کھڑکی میں گرم ایشائی رات کے سبز چاند کی جگہ اوپلوں کا ڈھیر پڑا سلگ رہا ہے، اُس کا ڈاکیہ خاوند پاس ہی پڑا خراٹے لے رہا ہے، پنکھا جھلتے جھلتے صغراں بی بی بھی اُنگھنے لگی ہے، اب پنکھا اُس کے ہاتھ سے چھوٹ کر نیچے گر پڑا ہے، اب کمرے میں اندھیرا ہے، خاموشی ہے، اپنے چاروں بچوں کے درمیان سوئی ہوئی مٹی کی مونا لیزا کے ہونٹ نیم وا ہیں، چہرہ کھنچ کر بھیانک ہو گیا ہے، آنکھوں کے حلقے گہرے ہو گئے ہیں اور رخساروں پر موت کی زردی چھاگئی ہے، اِس پر کسی ایسے بوسیدہ مقبرے کا گماں ہو رہا ہے جس کے گنبد میں دراڑیں پڑ گئی ہوں، جس کے تعویذ پر کوئی اگر بتی نہ سلگتی ہو، جس کے صحن میں کوئی پھول نہ کھلتا ہو۔

[1]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں اے حمید.


  1. ("مٹی کی مونا لیزا" سے)