حسین بن منصور الحلاج
Appearance
حسین بن منصور الحلاج (پیدائش: 858ء — وفات: 26 مارچ 922ء) ایک اختلافی شخصیت تھے۔ اپنے عہد میں وہ مختلف آراء اور اپنے بیانات کے سبب اختلافات کا شکار رہے۔ چند عرصہ تک حالت مجذوبی میں رہے بالآخر خلیفہ بغداد کے حکم سے اُنہیں 26 مارچ 922ء کو بغداد میں اُن کے اختلافی بیانات کی پاداش میں پھانسی دے دی گئی۔اُنہیں مصنف، صوفی اور مجذوب خیال کیا جاتا ہے۔
اقتباسات
[ترمیم]محمد بن عبد اللہ کے متعلق اقوال
[ترمیم]- آپ کوکسی عارف نے نہیں پہچانا ہے، کیونکہ آپ کا وصف ہمیشہ اُس پر نامعلوم ہی رہا ہے اور وہ آپ کی صفت کماحقہ معلوم نہیں کرسکا ہے۔
- کتاب طواسین، باب اول، صفحہ 95۔
- نبوت کے انوار آپ ہی کے نور سے پیدا ہوئے ہیں۔ اُس کی تمام روشنیاں آپ ہی کی روشنی سے ظاہر ہوئی ہیں۔ روشنیوں میں سے کوئی روشنی بھی اُس کرامت والے پیغمبر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) کی روشنی سے زیادہ تابناک، زیادہ واضح اور زیاہ قدیم نہیں ہے۔
- کتاب طواسین، باب اول، صفحہ 95۔
- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمت تمام ہمتوں پر سبقت لے گئی ہے۔ آپ کا وجود عدم پر سبقت لے گیا ہے، یعنی آپ کے وجود پر عدم کی پرچھائیں ہرگز نہیں پڑی، اور آپ کا اسم مبارک قلمِ تقدیر پر بھی سبقت لے گیا ہے۔ کیونکہ آپ ہی ہیں جو جن و اِنس کی تمام اُمتوں سے پہلے تھے۔ کوئی بھی اِس عالم میں ہو یا اِس عالم کے علاوہ ہو یا اِس عالم کے ماوراء ہو، وہ آپ سے زیادہ خوش طبع، آپ سے زیادہ بزرگ، آپ سے زیادہ شہرت والا، آپ سے زیادہ منصف و مہربان، ڈرنے والا اور رحم دِل نہیں ہے۔
- کتاب طواسین، باب اول، صفحہ 95۔
- تمام علوم آپ کے بحر علم کا ایک قطرہ ہیں۔ اسی طرح تمام حکمتیں آپ کے معارف کے سمندر کی ایک چُلو ہیں اور تمام زمانے آپ کے وقت (یعنی عہدِ مبارکہ) کی ایک ساعت ہیں۔
- کتاب طواسین، باب اول، صفحہ 97/98۔
شعری اقتباسات
[ترمیم]- میں نے اپنے پروردگار کو اپنے دِل کی آنکھ سے دیکھا تو کہا:
’’تو کون ہے؟‘‘ ۔ جواب دیا: ’’ تُو‘‘۔
اے پرودگار! تیرے بارے میں ’’کہاں‘‘ کو یہ مجال نہیں ہے
بلکہ جس جگہ تو ہے، وہاں اُس کا گذر بھی نہیں ہے۔- کتاب طواسین، صفحہ 118۔
- میری سرکشی تیرے بارے میں پاکیزگی ہے
اور میری عقل تیرے بارے میں ایک دیوانگی ہے
اور آدم بھی تیرے سوا کہاں ہے؟
اور درمیان میں ابلیس ہوتا کون ہے؟- کتاب طواسین، صفحہ 129۔
اقوال
[ترمیم]- اَنَا الْحَق، لفظی معنی ہیں کہ: میں ہی حق (خدا) ہوں۔
- کلام کی خوبی مقامِ قرب کے معنی کے اعتبار سے ہوتی ہے۔ پس وہی معنی عمدہ اور بہتر ہوں گے جو حق کی حقیقت کے لیے شایانِ شان ہوں۔ مخلوق کے طور طریقوں کے لیے نہ ہوں اور مقامِ قُرب نگہداشت کی ایک دنیا ہے۔
- کتاب طواسین، ص 124۔
دعا
[ترمیم]- میرے آقا! مجھے ملامت نہ کر
کیونکہ ملامت کا شیوہ مجھ سے بعید ہے
اور میرے آقا!
مجھے بدلہ دے کیونکہ میں اپنے مقام میں یکتا ہوں۔
بلاشبہ جہاں تک تیرے وعدے کا تعلق ہے
تو وہ ایسا وعدہ ہے جو یقیناً سچا ہے
اور جہاں تک میرے معاملہ کا تعلق ہے
تو اِس کا آغازِ کار سخت ہے
جو حضرات بھی کوئی تحریر چاہتے ہیں
اُن سے منصور کی گذارش ہے ہے کہ:
دوستو! پڑھو، اور معلوم کرو ۔۔۔۔
کہ فی الواقع میں شہید ہوں۔- کتاب طواسین، ص 134۔
مزید پڑھیں
[ترمیم]- کتاب طواسین، مطبوعہ لاہور، 2008ء