خواجہ شمس الدین عظیمی
Appearance
اقوال و ارشادات
[ترمیم]- ۔ آپس میں محبت سے رہو۔ اپنے اندر محبت پیدا کرو۔
- ۔ اللہ کی مخلوق سے محبت کے ساتھ پیش آؤ۔ ایسی محبت کے ساتھ جو مامتا کی طرح ہو۔ اللہ تعالیٰ کی طرح محبت کرو۔
- ۔ جو اپنے لئے چاہو اپنے بھائی کے لئے وہی پسند کرو۔
- ۔ ہمارا ہر بھائی سکون کی دولت سے مالا مال ہو۔ اللہ ہم کو دیکھے اور ہم اللہ کو دیکھیں۔
- ۔ اللہ تعالیٰ کو ہی اپنا رازق سمجھو۔ اس سے اس یقین کے ساتھ مانگو جیسے بچہ اپنی ماں سے مانگتا ہے تو ماں اپنی مامتا سے مجبور ہو کر اپنے بچے کی خواہش کو پورا کرتی ہے۔
- ۔ اللہ تعالیٰ کو دور نہ جانو وہ تمہاری شہ رگ سے بھی زیادہ تم سے قریب ہے۔ عرش پر تلاش نہ کرو۔ اپنے اندر تلاش کرو۔ اگر تم اکیلے ہو تو دوسرا اللہ ہے اگر تم دو ہو تو تمہارے
ساتھ تیسرا اللہ ہے۔
- ۔ اللہ تعالیٰ سے دوستی پیدا کرو کیونکہ اللہ کے دوستوں کو خوف اور غم نہیں ہوتا۔
- ۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرو مت۔ اللہ تعالیٰ کو محبت سے پہچانو۔ کیونکہ اللہ محبت ہے اپنی مخلوق سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔
- ۔ سکون زندگی کی سب سے بڑی نعمت ہے اور روح کے عرفان کے بغیر سکون ممکن نہیں۔
- ۔ اللہ تعالیٰ کی قربت اور روح کا عرفان حاصل کرنے کا بہترین اور آسان طریقہ مراقبہ ہے۔
- ۔ شک کو دل میں جگہ نہ دو کیونکہ شک شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ جس کے ذریعہ وہ انسان کو اللہ تعالیٰ سے دور کرتا ہے۔
- ۔ ہر بندے کا اللہ کے ساتھ محبوبیت کا رشتہ قائم ہے، ایسی محبوبیت کا رشتہ جس میں بندہ اپنے اللہ کے ساتھ راز و نیاز کرتا ہے۔
- ۔ انسان کا اصل جسم روح ہے۔ روح بھی دو رخ پر قائم ہے۔ ایک رخ روح کا مظاہرہ یعنی جسم مثالی Aura اور دوسرا رخ خود روح ہے۔
- ۔ ہر چیز جس کا وجود اس دنیا میں ہے یا آئندہ ہو گا وہ کہیں پہلے سے موجود ہے یعنی دنیا میں کوئی چیز اس وقت تک موجود نہیں ہو سکتی جب تک وہ پہلے سے موجود نہ ہو۔
- ۔ راسخ العلم لوگوں کے ذہن میں یقین کا ایسا پیٹرن بن جاتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کا ہر عمل اور زندگی کی ہر حرکت ہر ضرورت اللہ کے ساتھ وابستہ کر دیتے ہیں۔ ان کے ذہن میں یہ بات راسخ ہوتی ہے کہ ہمارے لئے اللہ نے جو نعمتیں مخصوص کر دی ہیں وہ ہمیں ہر حال میں میسر آئیں گی اور یہ یقین ان کے اندر استغنا پیدا کر دیتا ہے۔۔
- ۔ برائی یا بھلائی کا جہاں تک تعلق ہے کوئی عمل دنیا میں برا ہے نہ اچھا ہے۔ دراصل کسی عمل میں معنی پہنانا اچھائی یا برائی ہے معانی پہنانے سے مراد نیت ہے۔ عمل کرنے سے
پہلے انسان کی نیت میں جو کچھ ہوتا ہے، وہی خیر یا شر ہے۔