ابوسعید ابو الخیر

ویکی اقتباس سے

w:ابوسعید ابوالخیر (پیدائش: 7 دسمبر 967ء — وفات: 12 جنوری 1049ء) دسویں صدی عیسوی کے فارسی النسل مسلمان صوفی شاعر تھے۔

اگر تم ہزار بار توبہ توڑ چکے ہو، واپس آؤ

رباعیات[ترمیم]

  • گفتار نکو دارم و کردارم نیست
    از گفت نکوئے بے عمل عارم نیست
    دشوار بُوَد کردن و گفتن آسان
    آساں بسیار و ہیچ دشوارم نیست
  • ترجمہ:
  • میری باتیں تو بہت نیک اور اچھی ہیں لیکن میرا کردار ایسا نہیں ہے
    اور اِن بے عمل خالی اچھی باتوں پر مجھے کوئی عار کوئی شرم بھی نہیں ہے
    کر کے دکھانا مشکل ہوتا ہے جب کہ بس باتیں کرنا آسان ہے
    میرے لیے آسان چیزیں تو بہت سی ہیں (یعنی صرف باتیں کرنا) اور کچھ بھی مشکل نہیں ہے (یعنی عمل کوئی نہیں ہے)۔
  • گو دور رہوں، رنجور رہوں مجبور ہوں میں
    ہر وقت تری یاد میں مسرور ہوں میں
    خاصیتِ سایہ آ گئی ہے مجھ میں
    ہوں پاس ہی گو پڑا ہوا دور ہوں میں
  • وہ آگ جہاں میں عشق جس کا ہے لقب
    ہے پیکر کفر و دیں میں اِک سوزِ عجب
    ایماں بھی جدا عشق کا مذہب بھی جدا
    پیغمبر عشق خود عجم ہے نہ عرب
    • رباعیات ابوسعید ابوالخیر، صفحہ 13۔
  • فرقت میں فضائے دہر ہے مجھ پر تنگ
    دل ہے مرا بارِ غم سے گویا تہِ سنگ
    اِک عمر ہے سو عار زمانے کے لئے
    اِک جان ہے وہ اجل کو بھی باعثِ ننگ
    • رباعیات ابوسعید ابوالخیر، صفحہ 26۔

مزید دیکھیں[ترمیم]

ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں ابوسعید ابو الخیر.