علی زین العابدین

ویکی اقتباس سے
علی زین العابدین کا لقب سجاد ہے جو کثرت عبادت کے تحت مشہور ہوا۔

علی زین العابدین (پیدائش: 4 جنوری 659ء– وفات: 20 اکتوبر 713ء) اہل بیت کے بزرگ اور پہلی صدی ہجری کی معروف شخصیت ہیں۔ آپ محمد بن عبد اللہ کے نواسے حسین بن علی کے بیٹے تھے۔

اقتباسات[ترمیم]

  • اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے گناہ گار مومن سے محبت فرماتا ہے۔
    • حلیۃ الاولیاء ج 3، ص 341۔ الطبقات ج 5، ص 219۔ تہذیب الکمال ج 20، ص 398۔
  • جسم اگر بیمار نہ ہوتو وہ مست ومگن ہو جاتا ہے اور کوئی خیر نہیں ایسے جسم میں جو مست ومگن ہو۔
    • حلیۃ الاولیاء، ج 3، ص 134۔ سیر اعلام النبلا، ج 4، ص 396۔
  • لوگوں میں سب سے زیادہ خطرے میں وہ شخص ہے جو دنیا کو اپنے لیے خطرے والی نہ سمجھے۔
    • تہذیب الکمال ج 20، ص 398۔ سیر اعلام النبلاج 4، ص 391۔
  • کوئی کسی کی ایسی اچھائی بیان نہ کرے جو اسے معلوم نہ ہو، قریب ہے کہ وہ اس کی وہ برائی بیان کر بیٹھے جو اس کے علم میں نہیں۔
    • تہذیب الکمال ج 20، ص 398۔
  • جو باتیں معروف نہیں وہ علم میں سے نہیں، علم تو وہ ہے جو معروف ہو اوراہل علم کا اس پر اتفاق ہو۔
    • تہذیب الکمال ج 20، ص 398۔ سیر اعلام النبلاج 4، ص 391۔
  • دنیاء میں لوگوں کے سردار سخی ہیں جبکہ آخرت میں دین والے اور علم و فضل والے ہوں گے، کیونکہ علمائے کرام انبیاء کے وارث ہیں۔
    • تاریخ ابن عساکر، جلد 41، صفحہ 385۔
  • جو اللہ کے دئیے ہوئے پر قناعت اختیار کر لے وہ لوگوں میں سب سے غنی آدمی ہو گا۔
    • حلیۃ الاولیاء، ج 3، ص 135۔
  • بندہ تقویٰ و پرہیزگاری کے بغیر جو کچھ کرتا ہے، اُس کی کوئی حقیقت نہیں ہے، پوری پوری عزت تو تقویٰ والے ہی کے لیے ہے۔
    • بحارالانوار، ج 6، ص 65۔
  • سنو ! بندے کی نماز میں سے صرف اُتنا ہی حصہ قبول ہوتا ہے جتنا وہ رجوعِ قلب سے پڑھتا ہے۔
    • بحارالانوار، ج 6، ص 79۔
  • خدا کی طرف سے ایک دِن مقرر ہے جس میں فضول حرکتیں کرنے والے نقصان میں رہیں گے۔
    • بحارالانوار، ج 6، ص 82۔
  • خدا کی قسم ! کل قیامت کے دِن کوئی چیز فائدہ نہیں دے گی سوائے اُس نیک عمل کے جو تم نے بارگاہِ خداوندی میں (بطور ہدیہ و تحفہ) آگے بھیج دیا ہے۔
    • بحارالانوار، ج 6، ص 90۔
  • مصائب پر صبر کرو اور حقوق کے درپے نہ ہو اور اپنے برادر سے اُس امر میں اتفاق نہ کرو جس کا نقصان تمہارے لیے اُسے نفع پہنچنے کے مقابلے میں بہت زیادہ ہو۔
    • بحارالانوار، ج 6، ص 100۔
  • اے بیٹے !مصائب پر صبر کرو اور حقوق سے تعرض نہ کرو اوراپنے بھائی کو اس معاملے کے لیے پسند نہ کرو جس کا نقصان تمہارے لیے زیادہ ہو اس بھائی کو ہونے والے فائدے سے ۔
    • تہذیب الکمال ج 20، ص 399۔ حلیۃ الاولیاء، ج 3، ص 138۔
  • دوستوں کا نہ ہونا پردیسی ( اجنبیت) ہے۔
    • حلیۃ الاولیاء، ج 3، ص 134۔
  • جن دو شخصوں کا ملاپ اللہ کی اطاعت کے علاوہ ہوا ہو تو قریب ہے کہ ان کی جدائی بھی اسی پر ہو۔
    • تہذیب الکمال ج 20، ص 398۔
  • میں پسرِ زمزم و صفا ہوں، میں فرزندِ فاطمہ الزہرا ہوں، میں اس کا فرزند ہوں جسے پسِ گردن ذبح کیا گیا۔ میں اس کا فرزند ہوں جس کا سر نوکِ نیزہ پر بلند کیا گیا۔ ہمارے دوست روزِ قیامت سیر و سیراب ہوں گے اور ہمارے دشمن روزِ قیامت بد بختی میں ہوں گے۔
    • دمشق میں خطبہ ، مقتل ابی مخنف صفحہ 135۔ 136
  • سب سے بڑے مرتبے والا وہ ہے جس کے نزدیک دنیاء کی کوئی حیثیت نہ ہو۔
    • التذکرۃ الحمدونیہ، جلد 1، صفحہ 112، رقم 222۔
  • دنیاء نیند (یعنی غفلت کا مقام)، جبکہ آخرت بیداری (کا مقام) ہے، اور ہم اِن کے درمیان خوابِ پریشان کی طرح ہیں۔
    • ربیع الابرار، جلد 1، صفحہ 37، رقم 47۔

سیدنا علی زین العابدین سے متعلق اقوال[ترمیم]

فرزدق[ترمیم]

  • اُس کے ہاتھ میں بید (خیزران) کی ایک ایسی چھڑی ہے جس سے ساری فضاء معطر ہے،
    اور اُس کی ہتھیلی ایک ایسے خوبرو اِنسان کی ہے جس کی ناک بلند ہے[1]
    ازراہِ حیاء وہ اپنا سر جھکائے رکھتا ہے اور لوگوں کے سر اُس کی ہیبت سے جھکے رہتے ہیں
    اور جب تک وہ خود متبسم نہ ہو، کسی کو اُس سے کلام کرنے کی جرأت نہیں ہوتی۔
    • عربی ادب کے شہ پارے، صفحہ 19۔

کتب[ترمیم]

  • ابونعیم الاصبہانی: حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء، ج 3۔
  • امام مزی: تہذیب الکمال، ج 20۔
  • امام شمس الدین الذہبی: سیر اعلام النبلاء، ج 4۔
  • علامہ باقر مجلسی: بحار الانوار، ج 6، مترجمہ اردو۔
  • صوفی محمد اسحاق: عربی ادب کے شہ پارے مع شاندار اُردو ترجمہ، مطبوعہ لاہور، اپریل 2000ء

حوالہ جات[ترمیم]

ویکیپیڈیا میں اس مضمون کے لیے رجوع کریں علی زین العابدین.
  1. مراد سیدنا علی زین العابدین کے عالی النسب ہونے کی طرف ہے۔