مثنوی مولانا روم

ویکی اقتباس سے

مثنوی مولانا روم مولانا جلال الدین رومی کی شاہکار تصنیف ہے جو فارسی زبان میں تحریر کی گئی ہے۔

دفتر چہارم[ترمیم]

  • جو لوگ عقلمند ہوتے ہیں وہ مذاق کی بات میں سے بھی نصیحت حاصل کرلیتے ہیں۔
  • گندے ماحول میں کسی بھلے کا پیدا ہونا ایک تعجب خیز بات ہے لیکن گندے ماحول میں پیدا شدہ نیک انسان راسخ العقیدہ ہوتا ہے۔
  • یہ عجیب تماشہ ہے کہ چراغِ زندگی غم سے بھی بجھتا ہے اور خوشی سے بھی۔
  • عہدوں کی وفا کرنا عقل والوں کا کام ہوتا ہے۔
  • چوہا شیر کی دھاڑ کو نہیں سمجھتا، اچھی نسل کے جانور سمجھتے ہیں۔
  • یاد رکھو! جہالت کے اقرار کی ذلت جہالت کے فخر سے بہت بہتر ہے۔
  • جب سننے والے میں اہلیت نہ ہو تو خاموشی بہتر ہے۔ اسرار و حکم نا اہلوں کو نہیں سنائے جاتے۔
  • زمین کی اچھائی یا برائی کا معیار اُس کی پیداوار ہے۔ خیالات دل کی زمین کی پیداوار ہیں، اِن سے دل کی اچھائی برائی معلوم ہوجائے گی۔
  • نیک لوگوں کے ساتھ مکر کرنا آسان نہیں ہوتا، جو لوگ آخرت کی دولت کے مالک ہیں، اُن کی عقلوں پر کوئی جادو، مکاری اور فریب پردہ نہیں ڈال سکتا۔

مزید دیکھیں[ترمیم]