کیرن آرم سٹرانگ
Appearance
کیرن آرمسٹرانگ (پیدائش: 14 نومبر 1944ء) شہرت یافتہ برطانوی مصنفہ ہیں۔ تقابل ادیان و مذاہب پر اُن کی بیشتر تصانیف دنیاء بھر میں مقبول ہوئیں۔
اقتباسات
[ترمیم]فی سبیل اللہ فساد (The Battle for God)
[ترمیم]- بنیاد پرستی دراصل برسرِ پیکار روحانیت ہے۔ جو متوقع بحران کے توڑ کے لیے اُبھری ہے۔ بنیاد پرست ایسے دشمنوں کے خلاف صف آراء ہیں جن کی سیکولر پالیسیاں مذہب کے خلاف ہیں۔ اُن کے لیے یہ جنگ عام رسمی جنگ نہیں بلکہ نیکی اور بدی کی طاقتوں کے درمیان ایسی جنگ ہے جس کا میدانِ کارزار پوری کائنات ہے۔ اُنہیں اپنے مٹ جانے کا ڈر ہے۔ اِس لیے وہ بعض مخصوص اور منتخب مذہبی تصورات، ماضی کی رسموں اور عبادات کے پیچھے پناہ لیتے ہیں تاکہ اُن کی محصور شخصیتیں قلعہ بند ہوکر محفوظ ہوجائیں۔ اپنی پارسائی میں ملاوٹ سے بچنے کے لیے وہ زندگی کے بڑے دھارے سے کٹ کر رہتے ہیں اور اِس طرح کلچر دشمن رجحانات پیدا کرتے ہیں۔ بنیاد پرست بے عمل نہیں ہوتے ، نہ اُنہیں خوابوں میں کھوئے رہنے کی عادت ہوتی ہے۔ اُنہوں نے نئے دور کی عملی دانش اپنے اندر جذب کی ہے۔ اپنے کرشماتی لیڈر کی قیادت میں وہ بنیادی اُصولوں کو سنوارنے اور نکھارنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو ایسی آئیڈیالوجی دے سکیں جو اُن کے لیے صرف نظریہ نہیں بلکہ لائحہ عمل بھی ہو۔ وہ جوابی لڑائی لڑتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ لمحہ بہ لمحہ بے یقینی کی طرف بڑھتی ہوئی دنیاء کو یقین دے سکیں۔
- فی سبیل اللہ فساد، صفحہ 6/7۔
- مغرب میں ایک ایسی تہذیب نے جنم لیا ہے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ، مگر مذہب نے بھی ایسا جواب دیا ہے کہ اِس جواب کی یکتائی میں کلام نہیں۔
- فی سبیل اللہ فساد، صفحہ 7۔
- بنیاد پرستی کی تحریکیں ہمارے دور میں پھیلی ہیں۔ اِن کا تعلق جدیدیت سے کچھ ایسا ہے کہ وہ مغرب کی سائنسی دانس کا اِنکار بے شک کرتی رہیں مگر اِس سے بچ کر نہیں جاسکتیں۔ مغربی تہذیب نے دنیاء بدل دی ہے۔ اب مذہب پہلے جیسا کبھی نہیں ہوگا ، نہ کوئی اور چیز پہلے جیسی ہوسکتی ہے۔
- فی سبیل اللہ فساد، صفحہ 7/8۔
- ہر روحانیت کی بنیاد اِنسان دوستی ہے اور یہ کہ ہر اِنسان میں حرمت اور پاکیزگی کی صلاحیت ہے اور کمزور اِنسانوں کی عملی مدد سے پارسائی کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔
- فی سبیل اللہ فساد، صفحہ 8/9۔
- جب تک ہمیں اپنی زندگی میں کوئی معنی نہ ملیں، ہم فانی اِنسان بڑی آسانی سے دلبرداشتہ ہوجاتے ہیں۔
- فی سبیل اللہ فساد، صفحہ 10۔
- تاریخ لازمی طور پر اپنے آپ کو دہراتی ہے کیونکہ دنیاء میں ماضی سے کٹ کر کبھی کوئی نئی بات نہیں ہوتی ، کوئی نیا واقعہ نہیں ہوتا۔
- فی سبیل اللہ فساد، صفحہ 11۔